تحریر شکیل احمد
سندہ میں خواتین کو ترجیحی بنیادوں پر حقوق حاصل نہیں ہے اور نہ ہی ان کو مردوں کے برابری والا حق حاصل ہے
لیکن پھر بھی سندہ کے زرخیز زمین پر جنم لینے والی سندہ کی بیٹیاں محنتی ہوشیار وہ بہادر ہیں
وہ محنت بہادری اور ہوشیاری سے زندگی گزارنے کے لئے لوہے کے دیوار اور کانٹوں والی راستوں سے بھی گزر جایا کرتی ہیں اور اپنا شان وہ شوکت مان مرتبے عزت کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی نیک مقاصد میں کامیاب ہوجاتی ہیں ان بہادر سچار اور نیک خواتین میں فائزہ ایوب بھی ایک ہے
فائزہ ايوب چودہن نومبر انیس سو بیانبی میں حافظ خان محمد سولنگي کے گاؤں محصیل مورو ضلع نوشہرہ فیروز سندہ میں محمد ایوب نامی شخص کے گہر میں جنم لیا اور شروعاتی تعلیم اپنے ہے گائون کے پرائمری اسکول میں سے حاصل کی اور اس کو پڑھنے لکھنے سے بہت محبت لگن وہ پیار تھا وہ ایک گاؤں کی لڑکی تھی تو اسکول کے بعد گہر کا کام کاج کیا کرتی تھی اور اپنی والدہ محترمہ کی مدد کرتی تھی
اس نے ایم اے اردو گورنمنٹ ماروی گرلس کالج مورو میں کیا
اور پھر اس کو خیال آیا کہ وہ کچھ ایسا کری جس سے لوگوں کو فائدہ ہو اور ظالم سرداروں وڈیروں سے مظلوم لوگوں کو بچایا جائے تو اس نے وکالت کرنے کا سوچا فائزہ ایوب نے وکالت کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے الاہی بخش لا کالج دادو جوائن کیا بل آجر اس نے وکالت کا امتحان پاس کر لیا
اب وہ مورو دادو سکھر نواب شاہ خیرپور میرس کے لوگوں کے خدمت میں مصروف عمل ہیں ان کا دفتر مورو میں ہے آپ کا گھر بھی مورو شہر میں ہے
فائزہ ایوب کو شاعری کا شوق تھا اور وہ اب ایک نامور شاعرہ بھی ہے وہ شاعری میں نظم غزل ہائیکا اسٹار اسکارپیو وغیرہ جیسی صنف پر کام کرتی ہے فائزہ ایوب ایک نیک دل شخصیت ہے وہ سندھ اور سندھی قوم کے درد کو اپنا درد سمجھتی ہے اس کے آنکھوں میں مینے قوم وہ ملک کا درد دیکھا ہے
ہم دعاگو ہیں کہ خالق کائنات اس کو سلامت رکھے
1,055