چند سال پہلے تک گمنام ارشد ندیم اب پاکستان کے نئے سپر سٹار بن چکے ہیں۔ ایک ہی ہفتے میں کامن ویلتھ گیمز اور اسلامک سولیڈیرٹی گیمز میں جیولن تھرو کا گیمز ریکارڈ بنا کر گولڈ میڈل حاصل کرنے والے ارشد ندیم کا تعلق میاں چنوں کے قریب واقع گاؤں چک نمبر 101-15 ایل سے ہے۔
ارشد ندیم پچھلے چھ سال سے بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں لیکن سنہ 2019 سے پہلے تک وہ شہ سرخیوں میں نہیں آئے تھے۔
سنہ 2016 میں انڈیا کے شہر گوہاٹی میں ہونے والی ساؤتھ ایشین گیمز میں وہ کانسی کا تمغہ جیتے تھے، اگلے سال باکو میں ہونے والی اسلامک گیمز میں بھی ان کی تیسری پوزیشن آئی تھی۔ سنہ 2018 کی ایشین گیمز میں انھوں نے کانسی کا تمغہ جیتا تھا لیکن اسی سال گولڈ کوسٹ کے کامن ویلتھ گیمز میں وہ آٹھویں نمبر پر آئے تھے۔
ارشد ندیم کے کریئر کا اہم موڑ 2019 میں نیپال میں منعقدہ ساؤتھ ایشین گیمز میں آیا جہاں انھوں نے 86 اعشاریہ 29 میٹرز کے فاصلے پر جیولین تھرو کر کے نہ صرف ان کھیلوں کا نیا ریکارڈ قائم کیا بلکہ وہ ٹوکیو اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے میں بھی کامیاب ہوگئے تھے۔
ٹوکیو اولمپکس میں وہ 84 اعشاریہ 62 میٹرز سے آگے نہ جا سکے اور انھیں پانچویں پوزیشن پر اکتفا کرنا پڑا لیکن کامن ویلتھ گیمز میں انھوں نے حساب چکتا کر دیا۔