اسلام آباد (15 اگست 2022طیب خان) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عوام میری طاقت ہے ، 26 سال پہلے سیاست میں آیا تو عوام نے ہی میرا ساتھ دیا ، میرے ساتھ کوئی سیاسی ہیوی ویٹس نہیں تھے ، اب پھر عوام میں جا رہا ہوں۔ جمہوریت پسند ایسے ہی کرتے ہیں۔ زرداری اور نواز کی طرح نہیں جو بیرونی طاقتوں کی طرف دیکھتے ہیں۔ سازش کے تحت میری حکومت کو ختم کیا گیا ، 17 جولائی کے انتخابات میں الیکشن کمیشن اور انتظامیہ کی بھرپور ملی بھگت کے ساتھ دھاندلی کے باوجود تحریک انصاف کی کامیابی سے بوکھلا گئے ہیں ، دوبارہ سے خوفزدہ کر کے اور دباو ڈالنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ڈاکٹر شہباز گل کا مقدمہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے اور انہیں میرے خلاف بیان دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ان پر حراست کے دوران بدترین تشدد کیا گیا اور عمران خان کیا کھاتے ہیں اور جنرل فیض کتنی بار ملے جیسے مضحکہ خیز سوالات کئے جا رہے ہیں۔ توشہ خانہ اور الیکشن کمیشن میں دائر مقدمات فضول ہیں جن سے ادارے کی ساکھ تباہ ہونے کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ پاکستان تحریک انصاف اور فوج کو لڑانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز پاکستان کے بہترین افسران میں سے ایک تھے ، ان کی شہادت کے بعد ایک سوچی سمجھی مہم چلائی گئی ۔ جو کچھ کہنا ہو گا میں خود کہوں گا ، مجھے ڈاکٹر شہباز گل یا کسی اور ذریعے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔ نواز شریف ، مریم نواز ، ایاز صادق سمیت پی ڈی ایم رہنماوں کے بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں ، کارروائی ان کے خلاف ہونی چاہئے تھی۔ آزادی اظہار پر یقین رکھتا ہوں ، تنقید اور احتساب کو نکال دیا جائے تو معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے۔ آئندہ انتخابات میں خود ٹکٹ دوں گا۔ جب بھی الیکشن ہوئے تو تحریک انصاف کلین سویپ کرے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل (جی این این) کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہا کہ جمہوری لوگ بیرونی طاقتوں پر انحصار نہیں کرتے ، آصف زرداری نے اپنے دور میں کہا تھا کہ مجھے پاک فوج سے بچا لیا جائے، نواز شریف چھپ چھپ کر مودی سے ملاقاتیں کرتا رہا جس کا بھانڈہ بھارتی صحافی نے اپنی کتاب میں پھوڑا۔ ڈان لیکس کے ذریعے پاک فوج کی بدنامی کی کوشش بھی ایک اور مثال ہے۔ نواز اور زرداری کی دولت باہر پڑی ہے، جیسے ہی کوئی مشکل آتی ہے یہ عالمی طاقتوں کی طرف لپکتے ہیں۔ میری طاقت عوام ہے۔ انہی کے بل بوتے پر اقتدار میں آیا ، سازش کے ذریعے اقتدار سے نکالے جانے کے بعد دوبارہ عوام میں جا رہا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر بزدل آدمی ہیں جو کھلے عام تحریک انصاف کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اب تک الیکشن کمیشن نے ہمارے خلاف آٹھ فیصلے دئیے جن پر عدالتوں سے ریلیف ملا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک پیدا ہوا جس کے بعد نیوٹرلز کی ضمانت پر اس شخص کو مقرر کیا گیا تھا۔ حکومت میں موجود جماعتوں نے مہنگائی کی آڑ میں ہمارے دور میں تین مرتبہ لانگ مارچ کیا ، ہم احتجاج کیلئے نکلے تو بدترین ریاستی تشدد کیا گیا۔ 26 مئی کی صبح اگر لانگ مارچ کو ختم نہ کرتا تو خونریزی کا اندیشہ تھا ، میں کسی صورت ملک میں انتشار نہیں چاہتا تھا اس لئے میں نے لانگ مارچ کے اختتام کا فیصلہ کیا۔ 17 جولائی کو جب ہم نے دھاندلی کے باوجود الیکشن میں کامیابی حاصل کی تو یہ بوکھلا گئے ، اب مجھے سائیڈ لائن کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ اس کے ساتھ خوف اور دباو کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر شہباز گل کا کیس دیکھ لیں، ابتدا میں مجھے اس کیس کی تفصیلات کا علم نہیں تھا ، ہمارا وکیل شہباز گل سے جیل میں ملاقات کر کے آیا تو اس نے بتایا کہ اس پر حراست میں بدترین تشدد کیا گیا اور اسے برہنہ کر کے مارا گیا حالانکہ نواز شریف، فضل الرحمان، مریم نواز، ایاز صادق، خواجہ آصف اس سے بھی بڑھ کر فوج کے خلاف بیانات دے چکے تھے لیکن ان کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ میں فوج کو مضبوط ادارہ دیکھنا چاہتا ہوں۔ شہباز گل کو میرے خلاف بیان دیئے جانے پر مجبور کیا جا رہا ہے اور پوچھا جا رہا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کتنی بار عمران خان سے ملے؟ عمران خان کھانا کیا کہتا ہے؟
عمران خان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف فیملی کے خلاف تحقیقات کرنے والے پانچ لوگ ہلاک ہو گئے ، کسی نے کوئی تحقیق نہیں کی۔ میرے خلاف بھی سازش کی جا رہی ہے ، میں نے ایک ویڈیو ریکارڈ کروا کر محفوظ جگہ پر سنبھال دی ہے ، اگر مجھے کچھ ہوا تو یہ منظر عام پر آئے گی اور عوام کو پتہ چلے گا کہ اس سازش کے کردار کون ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ریکارڈ مہنگائی ہے ، عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں ، مہنگائی ان کا کبھی ایشو نہیں تھا بلکہ یہ اپنے کیسز ختم کرانے آئے تھے۔ انہوں نے گیارہ سو ارب روپے کے کیسز ختم کروائے ہیں تا سازش کے حوالے سے کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہئے۔ تمام توانائیاں صرف میرے خلاف استعمال کی جا رہی ہیں۔ ایران میں بھی مصدق کے خلاف بھی مہم چلائی گئی تھی ، حکومتوں کا تختہ الٹنے کیلئے بیرونی قوتوں کو ہمیشہ مقامی میر صادقوں اور میر جعفروں کی خدمات درکار ہوتی ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ حکومت میں ایک سیل متحرک ہے جہاں سے پاک فوج اور تحریک انصاف کو لڑانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز پاکستان کے سب سے بہترین افسر تھے، ان کی شہادت پر ٹویٹر پر لوگوں نے کچھ لکھا جسے ایک میڈیا ہاو ¿س نے بھرپور مہم کیلئے استعمال کیا ، ہم جانتے ہی نہیں کہ وہ کون لوگ ہیں۔ تحریک انصاف وفاق پاکستان کی سب سے بڑی جماعت ہے جو وفاق کو متحد رکھ سکتی ہے۔ عوام میں تفریق کو آخری حربے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ عالمی سازش میں مقامی لوگ شامل تھے اس لئے چیف جسٹس آف پاکستان کو وہ مراسلہ تحقیقات کیلئے بھجوایا گیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام سیاسی استحکام سے منسلک ہے۔ جس ملک میں سیاسی استحکام نہ ہو اس میں غیر ملکی سرمایہ کاری رک جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت بدترین تباہی کا شکار ہے ، آرمی چیف مدد کیلئے بیرونی ممالک سے رابطے کر رہے ہیں۔ ہمارے دور میں ملک چھ فیصد کی شرح سے ترقی کر رہا تھا ، یہ لوگ ہمیں چلنے دیتے تو ترقی کا تسلسل برقرار رہتا۔ موجودہ حکومت اور وزیر اعظم کو عالمی سطح پر کوئی پذیرائی نظر نہیں آ رہی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عسکری قیادت سے کبھی تعلقات خراب نہیں ہوئے۔ ہماری طاقت یہ تھی کہ ہم ایک پیج پر تھے۔ زرداری ، نواز شریف کے فوج سے بار بار ٹکراو کی وجہ ان کی چوری تھی ، وہ پیسہ لے کر بیرون ملک منتقل کرتے اور فوج کو قابو میں رکھنا چاہتے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف سے رابطہ نہیں ہوتا۔ اپوزیشن کا کوئی کام نہیں کہ وہ آرمی چیف سے بات کرے۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع بھی میرا ایشو نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ دوبارہ اقتدار میسر ہوا تو فوری طور پر بااختیار بلدیاتی انتخاب منعقد کرائیں گے۔ اسی طرح جماعت میں بھی انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں گے تا کہ نئی قیادت سامنے آ سکے۔
192