CPNE Islamabad 162

پرنٹنگ میٹیریل کے حوالہ سے اخبارات کو درپیش مسائل پر سی پی این ای کا اہم اجلاس

اسلام آباد (نمائندہ مناقب)کونسل آف نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای ) نے حکومت سے اخبارات کی پرنٹنگ میں استعمال ہونیوالی پلیٹوں پر 52 فیصد ڈیوٹی ، نیوز پرنٹ اور پرنٹنگ سیاہی و کیمیکل پر عائد ڈیوٹی ختم کرنیکا اور پریس کے لیے بجلی کا ٹیرف کم کرنیکا مطالبہ کردیا اس کے علاوہ حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ اخباری صنعت کو بحران سے نکالنے کیلئے انڈیا سے نیوز پرنٹ درآمد کرنیکی اجازت دی جائے سی پی این ای کے بانی صدر خوشنود علی خان کی زیرصدارت اجلاس میں میڈیا انڈسڑی کو درپیش مسائل نیوز پرنٹ کی قیمتوں میں اضافے پرنٹنگ میٹریل کی عدم دستیابی اور اخباری صنعت کو بحران سے نکالنے کیلئے کا جائزہ لیا گیا صحافت اسلام آباد کے آفس میں اہم اجلاس ہوا جس میں مدیران اخبارات، پریس مالکان ، نیوز پرنٹ و پرنٹنگ میٹریل کے سپلائرز اور ڈیلروں نے شرکت کی۔ جن میں ممتاز بھٹی کنوینیر سی پی این ای اسلام آباد ، قسور روحانی، اویس منیر،سید تبسم عباس شاہ ، حسن وقارتراب ، جعفرعلی بلتی اور دیگر شامل ہیں۔اجلاس میں حکومت پاکستان سے درخواست کی کہ پرنٹنگ میں استعمال ہونے والی پلیٹوں میں ایلومینیم پر 52% ڈیوٹی ختم کی جائے اور یہ رعائیت آل فیکٹری کو دی جائے جس کے ہاں اخبارات کی پلیٹیں بنتی ہوں۔
اسکے علاوہ اخبارات پرنٹ کرنے والے پریسوں کو بجلی کے بلوں میں خاص رعائیت دی جائیں۔اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ
اخبارات کی قیمتیں کم کرنے کے لیے انڈیا سے کاغذ ایکسپورٹ کرنے کی خصوصی اجازت دی جائے کیونکہ وہاں اخباری کاغذ بہت سستا ہے۔ اگر اخباری صنعت کو بحال رکھنا ہے تو انڈیا سے نیوز پرنٹ درآمد کرنے کی خاص اجازت دی جائے۔ حکومت پاکستان نیشنل پریس ٹرسٹ کے چیئرمین کو ہدایت کرے کہ وہ روس سے سستا گنڈہ پوگا کاغذ خاصی مقدار میں درآمد کرے اور بغیر ڈیوٹی و دیگر ٹیکس اخبارات کو وہ کاغذ فراہم کیا جائے۔
اجلاس میں اویس منیرنے اخباری کاغذپرنٹنگ پریسوں کے لیے بلوں اور مقامی کاغذ کے استعمال کے بارے بریفنگ دی ۔ اجلاس میں کہا گیا کہ جس طرح ایمر جنسی کی صورت میں انڈیا سے لائف سیونگ ڈرگز درآمد کرنے کی اجازت دی جاتی ہے اسی طرح ڈوبتی ہوئی اخباری صنعت کو بچانے کے لیے انڈیا سے کاغذ درآمد کرنے کی اجازت دی جائے۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ پیپرا رولز میں اخبارات کے اشتہارات کے حوالے سے جو ایسی ترامیم کی جارہی ہیں کہ جن سے اشتہارات کے حجم پر فرق پڑے گا اور اخبارات کی آمدنی کم ہوگی۔ ان ترامیم کو روکا جائے۔ موجودہ حکومت کا کلیم ہے کہ وہ اخبارات کے خلاف کوئی انتقامی کاروائی نہیں کرنا چاہتے اور وہ میڈیا فرینڈلی پالیسیوں کو جاری کرنا چاہتے ہیں لیکن پیپرا رولز میں بعض ایسی ترامیم کی جارہی ہیں جو اخباری صنعت کو قابل قبول نہیں ہیں ۔ اجلاس میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں سی پی این ای اسلام آباد کے صدر ممتاز بھٹی، سید تبسم عباس شاہ، اویس منیر پر مشتمل کمیٹی قائم کی گئی جو اس حوالے سے حکومت سے مذاکرات کے کام کو آگے بڑھائے گی اور اس بات کا جائزہ بھی لے گی کہ جب تک اخباری کاغذ کے بحران کا خاتمہ نہیں ہوتا مقامی طور پر تیار کردی کاغذ استعمال کیا جائے گا۔ اس حوالے سے ممتاز بھٹی اور دیگر ، اخبارات کے مالکان و مدیران سے رابطہ کریں گے اور انہیں راغب کریں گے کہ اگر اخبارات کی قیمتیں قابل برداشت بنانی ہیں تو مقامی کاغذ استعمال کیا جائے۔ اجلاس میں ممتاز بھٹی کی سربراہی میں قائم اس کمیٹی کو یہ اختیار بھی دیا کہ وہ اخباری سیاہی میں استعمال ہو نے والے کیمیکل پر ڈیوٹی اور دوسرے ٹیکسز ختم کروانے کے لیے حکومت سے مذاکرات کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں