imran khan resign pti 191

تحریکِ عدم اعتماد اجلاس کے ایجنڈے میں شامل، الٹی گنتی شروع

وزیرِاعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد ممکنہ طور پرآج جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ ملک میں سیاسی منظر نامہ تیزی سے بدل رہا ہے اور جہاں حکومت آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ گئی ہے وہیں اپوزیشن نے حکومتی اتحادیوں کی حمایت کے دعوے کیے ہیں۔
سپیکر نے اپوزیشن کی درخواست پر ایوانِ زیریں کا اجلاس 25 مارچ کو طلب کیا ہے. اس اجلاس میں ممکنہ طور پر پاکستان کے وزیرِاعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی. حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے تحریکِ عدم اعتماد کے حوالے سے کامیابی کے دعوے کیے جا رہے ہیں. مگر بظاہر لگتا یہی ہے کہ حکومت کا سخت گیر رویہ منحرف ارکان اور اتحادیوں کی ہمدردیاں حآصل کرنے میں ناکام رہا اور اب الٹی گینتی شروع ہو چکی اور سات دن میں کچھ بھی ہو سکتا.
قومی اسمبلی کے اجلاس میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کیے جانے کے کم از کم تین دن بعد اور سات دن کے اندر اس پر ووٹنگ ہونا لازمی ہے
عدم اعتماد کی اس تحریک کی کامیابی کے لیے اپوزیشن کو کم از کم 172 ارکانِ اسمبلی کی حمایت اور ووٹ درکار ہوں گے
اپوزیشن حکومت کے اتحادیوں کے علاوہ خود حکومتی ارکانِ اسمبلی کی حمایت حاصل کرنے کے دعوے کر رہی ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ اپوزیشن کو سرپرائز دیں گے.
ملک بھر میں جاری چہ مگوئیاں مختلف ہیں پہلے چوہدری نثار علی خان کے وزیراعلیٰ پنجاب بنائے جانے اور پی ٹی آئی میں شمولیت کی خبریں بازگشت کرتی رہیں مگر زرائع نے اس کی تصدیق نہیں کی اب سرپرائز کے حوالہ سے یہی کہا جا رہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو جب یقین ہو چکا کہ وہ بازی ہار چکے تو وہ مستعفی ہونے کا اعلان کر سکتے ہیں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں