وفاقی وزیر سینیٹر شیری رحمان نے این ڈی ایم اے کے عہدیداران کے ہمراہ کراچی میں شہری سیلاب سے متاثرہ مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ وفاقی وزیر کے ہمراہ وفاقی وزیر پارلیمانی امور عابد حسین بھیو اور وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق بھی تھے۔ کمیٹی اندرون سندھ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا جائزہ بھی لے گی.دورہ کے دوران وزراء کو سیلاب سے متعلق صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی مون سون کے تین اسپیلز کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہوا جبکہ اگست کے ماہ میں بھی بارشیں متوقع ہیں۔ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں مون سون کی غیر معمولی بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا ٹیکس ادا کرنے والا شہر ہے۔ کراچی میں تمام شہریوں کا تحفظ تمام اداروں کی ذمہ داری ہے اور اداروں سے سوال کرنا ان کا حق ہے۔ ہم قلیل مدتی، درمیانی اور طویل مدتی ضروریات کا جائزہ لیں گے اور لوگوں کو ان کے مکانات اور املاک کے نقصان کا معاوضہ دیا جائے۔ ہمیں اس مشکل وقت میں اکٹھے ہونے اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔ پوری دنیا موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات سے گزر رہی ہے جس کی وجہ سے امریکہ جیسے ممالک میں ہیٹ ویوز اور جنگلات میں آگ لگ رہی ہے۔ ہم نے پورے پاکستان اور سندھ میں ایسا ہی تجربہ کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم یہاں بدترین گرم لہروں اور اچانک سیلاب دیکھتے ہیں۔ یہاں موجود ہم سبھی مختلف جماعتوں سے ہیں اور ہمارا مقصد کراچی کو مستحکم کرنا اور ضرورت مندوں کو مدد فراہم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اس کمیٹی کا حصہ ہوں جسے وزیراعظم شہباز شریف نے تمام صوبوں میں سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے موثر رابطہ کاری کو بڑھانے کے لے مرتب کیا۔
444